كِتَابُ الْإِيمَانِ ابُ تَأَلُّفِ قَلْبِ مَنْ يَخَافُ عَلَى إِيمَانِهِ لِضَعْفِهِ، وَالنَّهْيِ عَنِ الْقَطْعِ بِالْإِيمَانِ مِنْ غَيْرِ دَلِيلٍ قَاطِعٍ صحيح حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ فِيهِمْ، قَالَ سَعْدٌ: فَتَرَكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُعْطِهِ، وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا»، قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا»، قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا عَلِمْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا، إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ»،
کتاب: ایمان کا بیان ایسے شخص کی تالیف قلب کرنا، جس کے ایمان کے بارے میں اس کی کمزوری کی وجہ سے خوف ہو اور قطعی دلیل کے بغیر کسی کے ایمان کے بارے میں حتمی بات کہنے کی ممانعت ابن شہاب (زہری) کے بھتیجے نے اپنے چچا سے حدیث بیان کی ،انہوں نے کہا : مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نےاپنے والد سعد سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو کچھ عطا فرمایا،سعد بھی ان میں بیٹھے تھے ، سعد نے کہا: پھر رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے ایک کو چھوڑ دیا ،اسے کچھ عطانہ فرمایا، حالانکہ ان سب سے وہی مجھ زیادہ اچھا لگتا تھا ، چنانچہ میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! آپ نے فلاں سے اعراض کیوں فرمایا؟ اللہ کی قسم ! میں اسے مومن سمجھتا ہوں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ یا مسلمان ۔‘‘ سعد نے کہا: پھر میں تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گیا ، پھر مجھ پر اس بات کا غلبہ ہوا جو میں اس کے بارے میں جانتا تھا تو میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول !فلاں سے آپ نے اعراض کیوں فرمایا؟ اللہ کی قسم !میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یامسلمان ۔‘‘ تو میں تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گیا ، پھر مجھ پر اس بات کاغلبہ ہوا جو میں اس کے بارے میں جانتا تھا، چنانچہ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ! فلاں سے آپ نے اعراض کیوں فرمایا؟ کیونکہ اللہ کی قسم ! میں نے اسے مومن سمجھتا ہوں ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’یا مسلمان ۔ بلا شبہ میں ایک آدمی کو (عطیہ) دیتا ہوں ۔ حالانکہ دوسرا مجھے اس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے ، اس بات سے ڈرتےہوئے کہ اسے منہ کے بل آگ میں ڈال دیا جائے گا ۔ ‘‘