كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ وَعِيدِ مَنِ اقْتَطَعَ حَقَّ مُسْلِمٍ بِيَمِينٍ فَاجِرَةٍ بِالنَّارِ صحيح وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي أَرْضٍ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: إِنَّ هَذَا انْتَزَى عَلَى أَرْضِي يَا رَسُولَ اللهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ - وَهُوَ امْرُؤُ الْقَيْسِ بْنُ عَابِسٍ الْكِنْدِيُّ، وَخَصْمُهُ رَبِيعَةُ بْنُ عِبْدَانَ - قَالَ: «بَيِّنَتُكَ» قَالَ: لَيْسَ لِي بَيِّنَةٌ، قَالَ: «يَمِينُهُ» قَالَ: إِذَنْ يَذْهَبُ بِهَا، قَالَ: «لَيْسَ لَكَ إِلَّا ذَاكَ»، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ لِيَحْلِفَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اقْتَطَعَ أَرْضًا ظَالِمًا، لَقِيَ اللهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ»، قَالَ إِسْحَاقُ فِي رِوَايَتِهِ: رَبِيعَةُ بْنُ عَيْدَانَ
کتاب: ایمان کا بیان جس نے جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارا اس کےلیے آگ کی وعید زہیر بن حرب اور اسحاق بن ابراہیم دونوں نے ابو ولید سے حدیث سنائی (زہیر نے عن أبی الولید کے بجائے حدثنا ہشام بن عبد الملک ہمیں ہشام بن عبدالملک نے حدیث سنائی ، کہا) ہشام بن عبد الملک نے کہا: ہمیں ابو عوانہ نے عبد الملک بن عمیر سے حدیث سنائی ، انہوں نے علقمہ بن وائل سے اور انہوں نے (اپنے والد) حضرت وائل بن حجر سے روایت کی کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھا، آپ کے پاس دو آدمی (ایک قطعہ ) زمین پرجھگڑتے آئے ، دونوں میں ایک نے کہا : اے اللہ کےرسول ! اس نے دور جاہلیت میں میر ی زمین پر قبضہ کیا تھا ، وہ امرؤ القیس بن عابس کندی تھا اور اس کا حریف ربیعہ بن عبدان تھا۔ آپ نے فرمایا :’’ (سب سے پہلے) تمہارا ثبوت (شہادت۔)‘‘ اس نے کہا : میرے پاس ثبوت نہیں ہے ۔ آپ نے فرمایا:’’(تب فیصلہ ) اس کی قسم (پر ہو گا) ‘‘ اس نے کہا : تب تو وہ زمین لے جائے گا ۔ آپ نے فرمایا :’’ اس کے علاوہ کچھ نہیں ۔ ‘‘ حضرت وائل نے کہا : جب وہ قسم کھانے کے لیے اٹھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے ظلم کرتے ہوئے کوئی زمین چھینی ، وہ اس حالت میں اللہ سے ملے گا کہ اللہ اس پر ناراض ہو گا۔‘‘ اسحاق نے اپنی روایت میں (دوسرے فریق کا نام) ربیعہ بن عیدان (باء کے بجائے یاءکے ساتھ ) بتایا ہے ۔