صحيح مسلم - حدیث 35

مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ، وَشُعْبَةَ، وَمَالِكًا، وَابْنَ عُيَيْنَةَ، عَنِ الرَّجُلِ لَا يَكُونُ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ، فَيَأْتِينِي الرَّجُلُ، فَيَسْأَلُنِي عَنْهُ، قَالُوا: «أَخْبِرْ عَنْهُ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 35

مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ یحییٰ بن سعید نے کہا: میں نے سفیان ثوری، شعبہ، مالک اور ابن عیینہ سے ایسے آدمی کے بارے میں پوچھا جو حدیث میں پور ی طرح قابل اعتماد (ثقہ) نہ ہو، پھر کوئی آدمی آئے اور مجھ سے اس کے بارے میں سوال کرے؟ تو ان سب نے کہا: اس کے بارے میں بتا دو کہ وہ پوری طرح قابل اعتماد نہیں ہے