كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ بَيَانِ الْوَسْوَسَةِ فِي الْإِيمَانِ وَمَا يَقُولُهُ مَنْ وَجَدَهَا صحيح وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُليَّةَ، عَنْ أيُّوبَ، عَنْ مُحمَّدٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «لَا يَزَالُ النَّاسُ»، بِمثْلِ حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ، غَيْرَ أنَّهُ لمْ يَذْكُرِ النَّبيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْإِسْنَادِ، وَلَكِنْ قَدْ قَالَ: فِي آخِرِ الْحَدِيثِ صَدَقَ اللهُ وَرَسُولُهُ
کتاب: ایمان کا بیان ایمان میں وسوسے کا بیان اور جو اسے محسوس کرے وہ کیاکہے اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے ، انہوں نے محمد سے روایت کی کہ حضرت ابوہریرہ نے کہا : ’’ لوگ ہمیشہ سوال کرتے رہیں گے ....‘‘ باقی حدیث عبد الوارث کی حدیث کی مانند ہے ۔ تاہم انہوں نے سند میں نبی کریمﷺ کا ذکر نہیں کیا ، لیکن آخر میں یہ کہا ہے :’’ اللہ اور اس کے رسول سے سچ فرمایا۔‘‘