كِتَابُ النِّكَاحِ بَابُ نِكَاحِ الْمُتْعَةِ، وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِيحَ، ثُمَّ نُسِخَ، ثُمَّ أُبِيحَ، ثُمَّ نُسِخَ، وَاسْتَقَرَّ تَحْرِيمُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ صحيح حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، فَأَتَاهُ آتٍ، فَقَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ وَابْنُ الزُّبَيْرِ اخْتَلَفَا فِي الْمُتْعَتَيْنِ، فَقَالَ جَابِرٌ: «فَعَلْنَاهُمَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَهَانَا عَنْهُمَا عُمَرُ، فَلَمْ نَعُدْ لَهُمَا
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل نکاح متعہ کا حکم اور اس بات کی وضاحت کہ وہ جائز قرار دیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر دوبارہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور (اب) اس کی حرمت قیامت کے دن تک کے لیے برقرار ہے ابونضرہ سے روایت ہے، کہا: میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ان کے پاس ایک آنے والا (ملاقاتی) آیا اور کہنے لگا: حضرت ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم نے دونوں متعتوں (حج تمتع اور نکاح متعہ) کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔ تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں وہ دونوں کام کیے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ان دونوں سے منع کر دیا، پھر ہم نے دوبارہ ان کا رخ نہیں کیا