كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ مَنْ أَرَادَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ أَذَابَهُ اللهُ صحيح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، ح وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَرَّاظَ - وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ - يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ أَهْلَهَا بِسُوءٍ - يُرِيدُ الْمَدِينَةَ - أَذَابَهُ اللهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ»، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ يُحَنَّسَ: بَدَلَ قَوْلِهِ بِسُوءٍ: شَرًّا،
کتاب: حج کے احکام ومسائل اہل مدینہ سے برائی کرنے کا ارادہ بھی حرام ہے اور جس نے ان کے بارے میں ایسا ارادہ کیا اللہ تعالیٰ اسے پگھلا دے گا محمد بن حاتم اور ابراہیم بن دینار نے مجھے حدیث بیان کی،دونوں نے کہا،ہم سے حجاج نے حدیث بیا ن کی،نیز محمد بن رافع نے مجھے حدیث بیا ن کی،(کہا:) ہمیں عبدالرزاق نے حدیث سنائی،انھوں(حجاج اورعبدالرزاق) نے ابن جریج سے روایت کی،انھوں نے کہا:مجھے عمرو بن یحییٰ بن عمارہ نے خبر دی کہ انھوں نے(ابو عبداللہ) قراظ سے سنا اور وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھیوں(شاگردوں) میں سے تھے،وہ یقین سے کہتے تھے کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے اس کے باشندوں کے ساتھ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد مدینہ سے تھی۔برائی کا ارادہ کیا۔اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جس طرح نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔" ابن حاتم نے ابن یحس کی حدیث میں سوء(برائی) کی جگہ شر(نقصان) کا لفظ بیان کیا۔