كِتَابُ الْحَجِّ باب الترغيب في سكن المدينة والصبر على لأوائها صحيح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَهِيَ وَبِيئَةٌ، فَاشْتَكَى أَبُو بَكْرٍ، وَاشْتَكَى بِلَالٌ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكْوَى أَصْحَابِهِ، قَالَ: «اللهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَمَا حَبَّبْتَ مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ، وَصَحِّحْهَا، وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا، وَحَوِّلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ»
کتاب: حج کے احکام ومسائل مدینہ میں رہنے کی ترغیب اور اس کی تنگ دستی اور سختیوں پر صبر کرنا عبدہ نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی،انھوں نے اپنے والدسے اورانھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ہم مدینہ میں (ہجرت کر کے) آئے تو وہاں وبائی بخار پھیلا ہوا تھا۔ اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کی بیماری دیکھی تو دعا کی کہ اے اللہ! ہمارے مدینہ کو ہمارے لئے دوست کر دے جیسے تو نے مکہ کو دوست کیا تھا یا اس سے بھی زیادہ اور اس کو صحت کی جگہ بنا دے اور ہمیں اس کے ”صاع“ اور ”مد“ میں برکت دے اور اس کے بخار کو جحفہ کی طرف پھیر دے۔