كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ فَضْلِ الْمَدِينَةِ، وَدُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا بِالْبَرَكَةِ، وَبَيَانِ تَحْرِيمِهَا، وَتَحْرِيمِ صَيْدِهَا وَشَجَرِهَا، وَبَيَانِ حُدُودِ حَرَمِهَا صحيح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنِ الْأَعْمَشِ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِي مُعَاوِيَةَ إِلَى آخِرِهِ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ: «فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ، وَلَا عَدْلٌ»، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا: «مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ»، وَلَيْسَ فِي رِوَايَةِ وَكِيعٍ ذِكْرُ يَوْمِ الْقِيَامَةِ،
کتاب: حج کے احکام ومسائل مدینہ کی فضیلت ‘اس میں برکت کےلیے نبی ﷺکی دعا ‘مدینہ کی حرمت ‘اس کے شکار اور اس کے درختوں کی حرمت اور حرم کی حدود کا بیان علی بن مسہر اور وکیع دونوں نے اعمش سے سی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح آخر تک ابو معاویہ سے ابو کریب کی روایت کردہ حدیث ہے اور( اسمیں ) یہ اجافہ کیا : "لہٰذا جس نے کسی مسلمان کی امان تو ڑی اس پر اللہ تعا لیٰ کی (تمام ) فرشتوں کی اور سب انسانوں کی لعنت ہے قیامت کے دن اس سے کو ئی عذرقبول کیا جا جا ئے گا نہ بدلہ ۔ان دونوں کی حدیث میں یہ الفا ظ نہیں ہیں "جس نے اپنے والد کے سوا کسی اور کی نسبت اختیار کی "اور نہ وکیع کی روایت میں قیامت کے دن کا تذکرہ ہے ۔