كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ تَحْرِيمِ مَكَّةَ وَصَيْدِهَا وَخَلَاهَا وَشَجَرِهَا وَلُقَطَتِهَا، إِلَّا لِمُنْشِدٍ عَلَى الدَّوَامِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ - فَتْحِ مَكَّةَ - «لَا هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا» وَقَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ - فَتْحِ مَكَّةَ - «إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ الْقِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلَا يَلْتَقِطُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا»، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ، فَقَالَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ»،
کتاب: حج کے احکام ومسائل مکہ حرم ہے ‘اس میں شکار کرنا ‘اس کی گھاس اور درخت کا ٹنا اور اعلان کرنے والے کے سوا(کسی کا)یہاں سے کوئی پڑی ہوئی چیز اٹھانا ہمیشہ کے لیے حرام ہے جریر نے ہمیں منصور سے خبر دی انھوں نے مجا ہد سے انھوں نے طاوس سے انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فر ما یا :"اب ہجرت نہیں ہے البتہ جہاد اور نیت باقی ہے اور جب تمھیں نفیر عام (جہاد میں حا ضری ) کے لیے کہا جا ئے تو نکل پڑو ۔اور آپ نے فتح مکہ کے دن فر ما یا : بلا شبہ یہ شہر (ایسا ) ہے جسے اللہ نے (اس وقت سے) حرمت عطا کی ہے جب سے اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ یہ اللہ کی ( عطا کردہ ) حرمت (کی وجہ ) سے قیامت تک کے لیے محترم ہے اور مجھ سے پہلے کسی ایک کے لیے اس میں لڑا ئی کو حلال قرار نہیں دیا کیا اور میرے لیے بھی دن میں سے ایک گھڑی کے لیے ہی اسے حلال کیا گیا ہے (اب) یہ اللہ کی ( عطا کردہ ) حرمت کی وجہ سے قیامت کے دن تک حرا م ہے اس کے کا ٹنے نہ کا ٹے جا ئیں اس کے شکار کو ڈرا کر نہ بھگا یا جا ئے کو ئی شخص اس میں گری ہو ئی چیز کو نہ اٹھا ئے سوائے اس کے جو اس کا اعلا ن کرے ،نیز اس کی گھا س بھی نہ کا ٹی جا ئے ۔اس پر حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !سوائے اذخر (خوشبو دار گھا س ) کے وہ ان کے لوہا روں اور گھروں کے لیے (ضروری) ہے تو آپ نے فر ما یا :" سوائے اذخر کے۔"