كِتَابُ الْإِيمَانِ بابُ بَيَانِ حُكْمِ عَمَلِ الْكَافِرِ إِذَا أَسْلَمَ بَعْدَهُ صحيح وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ الْحُلْوَانِيُّ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ عَبْدٌ: حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ِ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْ رَسُولَ اللهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، مِنْ صَدَقَةٍ، أَوْ عَتَاقَةٍ، أَوْ صِلَةِ رَحِمٍ، أَفِيهَا أَجْرٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسْلَمْتَ عَلَى مَا أَسْلَفْتَ مِنْ خَيْرٍ»
کتاب: ایمان کا بیان کافر کے اعمال کا حکم جب وہ ان کے بعد اسلام لے آئے (یونس کے بجائے ) صالح نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حکیم بن حزام نے انہیں بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی : اللہ کے رسول ! آپ ان اعمال کے بارے کیا فرماتے ہیں جو میں جاہلیت کے دور میں اللہ کی عبادت کے طور کیا کرتا تھا یعنی صدقہ و خیرات ،غلاموں کو آزاد کرنا اور صلہ رحمی ، کیا ان کا اجر ہو گا ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو بھلائی کےکام تم پہلے کر چکے ہو تم ان سمیت اسلام میں داخل ہوئے ہو ۔‘‘ (تمہارے اسلام کے ساتھ وہ بھی شرف قبولیت حاصل کر چکے ہیں کیونکہ وہ بھی شہادتین کی تصدیق کرتے ہیں ۔ )