كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ مَخَافَةِ الْمُؤْمِنِ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَوَكِيعٌ ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَنُؤَاخَذُ بِمَا عَمِلْنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالَ: «مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ، لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ، أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ»،
کتاب: ایمان کا بیان مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ اس کے عمل ضائع نہ ہو جائیں وکیع نے اعمش کے واسطے سے ابو وائل سے اور انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت کی کہ ہم نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نے جاہلیت میں جو عمل کیے ، کیا ان کی وجہ سے ہمارا مؤاخذہ ہوگا؟ تو آپ نے فرمایا :’’جس نے اسلام لانے کے بعد اچھے عمل کیے ، اس کا ان اعمال پر مؤاخذہ نہیں ہو گا جو اس نے جاہلیت میں کیے اور جس نے اسلام میں برے کام کیے ، وہ اگلے اور پچھلے دونوں طرح کے عملوں پر پکڑا جائے گا۔ ‘‘