كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ مَخَافَةِ الْمُؤْمِنِ أَنْ يَحْبَطَ عَمَلُهُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ} [الحجرات: 2] إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، جَلَسَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ فِي بَيْتِهِ، وَقَالَ: أَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَاحْتَبَسَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ، فَقَالَ: «يَا أَبَا عَمْرٍو، مَا شَأْنُ ثَابِتٍ؟ اشْتَكَى؟» قَالَ سَعْدٌ: إِنَّهُ لَجَارِي، وَمَا عَلِمْتُ لَهُ بِشَكْوَى، قَالَ: فَأَتَاهُ سَعْدٌ، فَذَكَرَ لَهُ قَوْلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ ثَابِتٌ: أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنِّي مِنْ أَرْفَعِكُمْ صَوْتًا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ سَعْدٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَلْ هُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ»،
کتاب: ایمان کا بیان مومن کا اس بات سے ڈرنا کہ اس کے عمل ضائع نہ ہو جائیں حماد بن سلمہ نے ثابت بنانی سے حدیث سنائی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک سے روایت کی ، انہوں نے کہا : جب یہ آیت اتری :﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ﴾’’ اے ایمان والو ! اپنی آوازیں نبی ﷺ کی آواز سے اونچی مت کرو ۔‘‘ آیت کے آخر تک ۔ تو ثابت بن قیس اپنےگھر میں بیٹھ گئے اور کہنے لگے: میں تو جہنمی ہوں ۔ انہوں نے (خودکو ) نبی ﷺ (کی خدمت میں حاضر ہونے ) سے بھی روک لیا، رسول ا للہ ﷺنے سعد بن معاذ سے پوچھا :’’ ابو عمرو! ثابت کو کیا ہوا ؟ کیا و ہ بیمار ہیں ؟ ‘‘ سعد نے کہا : وہ میرے پڑوسی ہیں اورمجھے ان کی کسی بیماری کا پتہ نہیں چلا ۔ حضرت انس نے کہا : اس کے بعد سعد، ثابت رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور رسول اللہ ﷺ کی بات بتائی تو ثابت کہنے لگے: یہ آیت اتر چکی ہے اور تم جانتے ہو کہ تم سب میں میری آواز رسول اللہ ﷺ کی آواز سے زیادہ بلند ہے ، اس بنا پر میں جہنمی ہوں ۔ سعد نے اس (جواب) کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بلکہ وہ تو اہل جنت میں سے ہے ۔ ‘‘