كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ غِلَظِ تَحْرِيمِ الْغُلُولِ، وَأَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ صحيح حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ، أَقْبَلَ نَفَرٌ مِنْ صَحَابَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فُلَانٌ شَهِيدٌ، حَتَّى مَرُّوا عَلَى رَجُلٍ، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَلَّا، إِنِّي رَأَيْتُهُ فِي النَّارِ فِي بُرْدَةٍ غَلَّهَا - أَوْ عَبَاءَةٍ -» ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، اذْهَبْ فَنَادِ فِي النَّاسِ، أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ»، قَالَ: فَخَرَجْتُ فَنَادَيْتُ: أَلَا إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ
کتاب: ایمان کا بیان مال غنیمت میں خیانت کی شدید حرمت اور یہ کہ جنت میں مومن ہی داخل ہوں گے حضرت عبد اللہ بن عباس نے کہا : مجھے حضرت عمر بن خطاب نے حدیث سنائی ، کہا : خیبر ( کی جنگ ) کا دن تھا ، نبی ﷺ کے کچھ صحابہ آئے اور کہنے لگے : فلاں شہید ہے ، فلاں شہید ہے ، یہاں تک کہ ایک آدمی کا تذکرہ ہوا تو کہنے لگے: وہ شہید ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ہرگز نہیں ، میں نے اسے ایک دھاری دار چادر یا عبا(چوری کرنے ) کی نبا پر آگ میں دیکھا ہے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اے خطاب کے بیتے ! جاکر لوگوں میں ا علان کر دو کہ جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا ۔‘‘ انہوں نے کہا : میں باہر نکلا اور (لوگوں میں ) اعلان کیا : متنبہ رہو! جنت میں مومنوں کے سوا اور کوئی داخل نہ ہو گا ۔