كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ غِلَظِ تَحْرِيمِ قَتْلِ الْإِنْسَانِ نَفْسَهُ، وَأَنَّ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي النَّارِ، وَأَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ - حَيٌّ مِنَ الْعَرَبِ - عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَقَى هُوَ وَالْمُشْرِكُونَ، فَاقْتَتَلُوا، فَلَمَّا مَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَسْكَرِهِ، وَمَالَ الْآخَرُونَ إِلَى عَسْكَرِهِمْ، وَفِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ لَا يَدَعُ لَهُمْ شَاذَّةً إِلَّا اتَّبَعَهَا يَضْرِبُهَا بِسَيْفِهِ، فَقَالُوا: مَا أَجْزَأَ مِنَّا الْيَوْمَ أَحَدٌ كَمَا أَجْزَأَ فُلَانٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ»، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَنَا صَاحِبُهُ أَبَدًا، قَالَ: فَخَرَجَ مَعَهُ، كُلَّمَا وَقَفَ وَقَفَ مَعَهُ، وَإِذَا أَسْرَعَ أَسْرَعَ مَعَهُ، قَالَ: فَجُرِحَ الرَّجُلُ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ، فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَى سَيْفِهِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ، قَالَ: «وَمَا ذَاكَ؟» قَالَ: الرَّجُلُ الَّذِي ذَكَرْتَ آنِفًا: «أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ»، فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: أَنَا لَكُمْ بِهِ، فَخَرَجْتُ فِي طَلَبِهِ حَتَّى جُرِحَ جُرْحًا شَدِيدًا، فَاسْتَعْجَلَ الْمَوْتَ فَوَضَعَ نَصْلَ سَيْفِهِ بِالْأَرْضِ وَذُبَابَهُ بَيْنَ ثَدْيَيْهِ، ثُمَّ تَحَامَلَ عَلَيْهِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ عَمَلَ أَهْلِ النَّارِ فِيمَا يَبْدُو لِلنَّاسِ، وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ»
کتاب: ایمان کا بیان خود کشی کی شدید حرمت، خود کشی کرنے والا جس چیز سے اپنے آپ کو قتل کرے گا جہنم میں اسی کے ذریعے سے اس کوعذاب دیا جائے گا اور جنت میں (عطا کیے گئے جسم سمیت) صرف مسلمان روح ہی داخل ہو گی حضرت سہل بن سعد ساعدی سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور مشرکوں کا آمنا سامنا ہوا اور جنگ شروع ہو گئی ، پھر رسول اللہ ﷺ اپنی لشکر گاہ کی طرف پلٹے او ر فریق ثانی اپنی لشکر گاہ کی طرف مڑا۔ رسو ل اللہ ﷺ کا ساتھ دینے والوں میں سےایک آدمی تھا جودشمنوں ( کی صفوں ) سے الگ رہ جانے والوں کو نہ چھوڑتا، ان کا تعاقب کرتا اور انہیں اپنی تلوار کا نشانہ بنا دیتا ، لوگوں نے کہا : آج ہم نے میں سے فلاں نے جو کردکھایا کسی اور نے نہیں کیا ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ لیکن واقعہ یہ ہے کہ یہ شخص اہل جہنم میں سے ہے ۔ ‘‘ لوگوں میں سے ایک آدمی کہنے لگا: میں مستقل طور پر اس کے ساتھ رہوں گا ۔ سہل نے کہا: وہ آدمی اس کے ہمراہ نکلا ۔ جہاں وہ ٹھہرتا وہیں یہ ٹھہر جاتا اور جب وہ اپنی رفتار تیز کرتا تو اس کے ساتھ یہ بھی تیز چل پڑتا ۔ (آخر کار) وہ آدمی شدید زخمی ہو گیا ، اس نے جلد مر جانا چاہا تو اس نے اپنی تلوار کا اوپر کا حصہ (تلوار کا دستہ ) زمیں پر رکھا اور اس کی دھار اپنی چھاتی کے درمیان رکھی ، پھر اپنی تلوار سے اپنا پورا وزن ڈال کر خودکشی کر لی ۔ وہ ( پیچھا کرنے والا ) آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی : میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ آپ نے پوچھا :’’ کیا ہوا ؟ ‘‘ تو اس نے کہا ، وہ آدمی جس کے بارے میں آپ نے ابھی بتایا تھا کہ و ہ دوزخی ہے اور لوگوں سے اسے غیر معمولی بات سمجھا تھا۔ اس پر میں نے (لوگوں سے ) کہا : میں تمہارے لیے اس کا پتہ لگاؤں لگا۔ میں اس کے پیچھے نکلا یہاں تک کہ وہ شدید زخمی ہو گیا اور اس نے جلدی مر جانا چاہا تو اس نے اپنی تلوار کا اوپر کا حصہ(دستہ ) زمین پر اور اس کی دھار چھاتی کے درمیان رکھی ، پھر اس پر اپنا پورا بوجھ ڈال دیا اور خود کو مار ڈالا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں کو نظر آتا ہے کہ کوئی آدمی جنتیون کے سے کام کرتا ہے ، حالانکہ وہ دوزخی ہوتا ہے اور لوگوں کو نظر آتا ہے کہ کوئی آدمی دوزخیوں کے سے کام کرتا ہے حالانکہ (انجام کار ) وہ جنتی ہوتا ہے ۔ ‘‘