كِتَابُ الْحَجِّ بَابٌ فِي الْوُقُوفِ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ صحيح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: " أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي، فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا مَعَ النَّاسِ بِعَرَفَةَ، فَقُلْتُ: وَاللهِ، إِنَّ هَذَا لَمِنَ الْحُمْسِ، فَمَا شَأْنُهُ هَاهُنَا؟ وَكَانَتْ قُرَيْشٌ تُعَدُّ مِنَ الْحُمْسِ "
کتاب: حج کے احکام ومسائل وقوف (عرفہ )اور اللہ تعالیٰ کا فرمان :’’پھر تم وہاں سے (طواف کے لیے )چلو جہاں سے دوسرے لوگ چلیں حمد بن جبیر بن معطم نے اپنے والد حضرت جبیر بن معطم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی،انھوں نے کہا: میں نے اپنا ایک اونٹ کھو دیا،میں عرفہ کے دن اسے تلاش کرنے کے لیے نکلا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے ساتھ عرفات میں کھڑے دیکھا،میں نے کہا:اللہ کی قسم!یہ(محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) تو اہل حمس میں سے ہیں،آپ کا یہاں(عرفات میں) کیا کام؟(کیونکہ) قریش حمس میں شمار ہوتے تھے(اورآپ قریشی ہی تھے۔)