كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صحيح وحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: أَتَيْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ: حَاتِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ وَكَانَتِ الْعَرَبُ يَدْفَعُ بِهِمْ أَبُو سَيَّارَةَ عَلَى حِمَارٍ عُرْيٍ، فَلَمَّا أَجَازَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ بِالْمَشْعَرِ الْحَرَامِ، لَمْ تَشُكَّ قُرَيْشٌ أَنَّهُ سَيَقْتَصِرُ عَلَيْهِ، وَيَكُونُ مَنْزِلُهُ، ثَمَّ فَأَجَازَ وَلَمْ يَعْرِضْ لَهُ، حَتَّى أَتَى عَرَفَاتٍ فَنَزَلَ
کتاب: حج کے احکام ومسائل حج نبوی ﷺ عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا:مجھے میرے والد(حفص بن غیاث) نے حدیث بیان کی،(کہا:) ہمیں جعفر بن محمد نے بیان کیا،(کہا:)مجھے میرے والد نے حدیث بیا ن کی کہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا۔اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق سوال کیا،آگے حاتم بن اسماعیل کی طرح حدیث بیان کی،البتہ(اس) حدیث میں یہ اضافہ کیا:(اسلام سے قبل) عرب کو ابو سیارہ نامی شخص اپنے بے پالان گدھے پر لے کر چلتا تھا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(منیٰ سے آتے ہوئے) مزدلفہ میں مشعر حرام کوعبور کیا قریش کو یقین تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی پر رک جائیں گے(مزید آگے نہیں بڑھیں گے)اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام گاہ یہیں ہوگی،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے گزر گئے اور اس کی طرف رخ نہ کیا حتیٰ کہ عرفات تشریف لے آئے اور وہاں پڑاؤ فرمایا۔