كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ بَيَانِ وُجُوهِ الْإِحْرَامِ، وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ، وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ، وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، مَعَنَا النِّسَاءُ وَالْوِلْدَانُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ طُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ» قَالَ قُلْنَا: أَيُّ الْحِلِّ؟ قَالَ: «الْحِلُّ كُلُّهُ» قَالَ: فَأَتَيْنَا النِّسَاءَ، وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ، وَمَسِسْنَا الطِّيبَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهْلَلْنَا بِالْحَجِّ، وَكَفَانَا الطَّوَافُ الْأَوَّلُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَشْتَرِكَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ، كُلُّ سَبْعَةٍ مِنَّا فِي بَدَنَةٍ
کتاب: حج کے احکام ومسائل احرام کی مختلف صورتیں ‘حج افراد تمتع اور قران ‘نیز عمرے (کے احرام )میں ‘احرام حج کو شامل کر لینے کا جواز ‘اور (یہ کہ)حج قران کرنے والا کب احرام کھولے زہیر اور ابو خیثمہ نے ابو زبیر سے ، انھوں نے جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا تلبیہ پکا رتے ہو ئے نکلے ،ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے بھی تھے ۔جب ہم مکہ پہنچے تو ہم نے بیت اللہ اور صفا مروہ کا طواف کیا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ارشاد فر ما یا :" جس کے ہمرا ہ قر با نی کے جا نور نہیں ہیں وہ (احرام سے) آزاد ہو جا ئے ۔" ہم نے دریا فت کیا : کون سی آزادی (حلت)؟ آپ نے فر ما یا:" (احرا مکی پابندیوں سے) پوری آزادی ۔"(حضرت جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا : ہم نے اپنی عورتوں سے قربت کی، اپنے (معمول کے ) لباس پہنے اور خوشبو (کا بھی) استعمال کیا۔ جب ترویہ (آٹھ ذوالحجہ ) کا دن آیا ہم نے حج کا ( احرا م باندھ کر) تلبیہ پکارنا شروع کیا اور ہمیں (حج قران کرنے والوں کو) صفا مروہ کے در میان پہلا طواف (سعی مراد ہے) ہی کا فی ہو گیا ۔(ہمیں )رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے( یہ بھی) حکم دیا کہ گائے اور اونٹ کی قربانی میں ہم سات سات افراد شریک ہو جا ئیں ۔