كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ بَيَانِ وُجُوهِ الْإِحْرَامِ، وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ، وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ، وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ صحيح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مُوَافِينَ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ، لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ، فَلْيُهِلَّ بِعُمْرَةٍ» وَسَاقَ الْحَدِيثَ، بِمِثْلِ حَدِيثِ عَبْدَةَ.
کتاب: حج کے احکام ومسائل احرام کی مختلف صورتیں ‘حج افراد تمتع اور قران ‘نیز عمرے (کے احرام )میں ‘احرام حج کو شامل کر لینے کا جواز ‘اور (یہ کہ)حج قران کرنے والا کب احرام کھولے ابن نمیر نے ہشام سے سابقہ سند کے ساتھ روایت کی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذوالحجہ کا چاند نکلنے کے قریب قریب (حج کے لیے )نکلے اور ہمارے پیش نظر صرف حج ہی تھا ۔(لیکن )رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" تم میں سے جو عمرے کا تلبیہ پکارنا چاہے وہ (اکیلے )عمرے کا تلبیہ پکا رے ۔پھر عبد ہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔