كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ جَوَازِ اشْتِرَاطِ الْمُحْرِمِ التَّحَلُّلَ بِعُذْرِ الْمَرَضِ وَنَحْوِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ لَهَا: «أَرَدْتِ الْحَجَّ؟» قَالَتْ: وَاللهِ، مَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً، فَقَالَ لَهَا: «حُجِّي وَاشْتَرِطِي، وَقُولِي اللهُمَّ، مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي» وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ
کتاب: حج کے احکام ومسائل احرام باندھنے والا احرام کا آغاز کرتے ہوئے بیماری یا کسی اور عذر کی وجہ سے احرام کھولنے کی شرط عائد کر سکتا ہے ابو اسامہ نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد (عروہ بن زبیر ) سے انھوں نے حضر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اور انھوں نے فر ما یا :" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہا (بن عبد المطلب ) کے ہاں تشریف لے گئے اور دریافت کیا :" تم حج کا ارادہ رکھتی ہو۔؟ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم میں خود کو بیماری کی حا لت میں پا تی ہوں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فر ما یا :" حج (کی نیت ) کرو اور شر ط کرلو اور یوں کہو: اللہم مَحِلِّی حیث حبستنی""اے اللہ !میں وہاں احرا م کھول دوں گی جہاں تو مجھے روک دے گا ۔وہ حضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اہلیہ تھیں ۔