صحيح مسلم - حدیث 2877

كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ جَوَازِ حَلْقِ الرَّأْسِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا كَانَ بِهِ أَذًى، وَوُجُوبِ الْفِدْيَةِ لِحَلْقِهِ، وَبَيَانِ قَدْرِهَا صحيح وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، ح وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ - قَالَ الْقَوَارِيرِيُّ: قِدْرٍ لِي، وقَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: بُرْمَةٍ لِي - وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ: «أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ؟» قَالَ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَاحْلِقْ، وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، أَوْ انْسُكْ نَسِيكَةً» قَالَ أَيُّوبُ: فَلَا أَدْرِي بِأَيِّ ذَلِكَ بَدَأَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 2877

کتاب: حج کے احکام ومسائل اگر بیماری لاحق ہو تو احرام والے کے لیے سر منڈوانا جائز ہے اور سرمنڈنے کے سبب اس پر فدیہ واجب ہے اور فدیے کی مقدار کی وضاحت مجھے عبید اللہ بن عمر قواریری اور ابو ربیع نے حدیث بیان کی (دونوں نے کہا ) ہمیں حما د بن زید نے حدیث سنائی (حماد بن زید نے کہا ) ہمیں ایو ب نے حدیث بیا ن کی ،کہا: میں نے مجا ہد سے سنا ، وہ عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے حدیث بیان کر رہے تھے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ،کہا: حدیبیہ کے د نوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشر یف لا ئے میں۔۔۔قواریری کے بقول اپنی ہنڈیا کے نیچے اور ابو ربیع کے بقول ۔۔۔اپنی پتھر کی دیگ کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور (میرے سر کی) جو ئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں آپ نے فر ما یا :" کیا تمھا رے سر کی مخلوق (جوئیں رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمھا رے لیے با عث اذیت ہیں؟کہا: میں نے جواب دیا جی ہاں، آپ نے فر ما یا :" تو اپنا سر منڈوادو (اور فدیے کے طور پر ) تین دن کے روزےرکھو ۔یا چھ مسکینوں کو کھا نا کھلا ؤ یا (ایک ) قربا نی دے دو ۔ایو ب نے کہا : مجھے علم نہیں ان ( فدیے کی صورتوں میں) سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز کا پہلے ذکر کیا ۔