كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ مَا يَنْدُبُ لِلْمُحْرِمِ وَغَيْرِهِ قَتْلَهُ مِنَ الدَّوَابِّ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ صحيح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَاذَا سَمِعْتَ ابْنَ عُمَرَ، يُحِلُّ لِلْحَرَامِ قَتْلَهُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ فَقَالَ لِي نَافِعٌ: قَالَ عَبْدُ اللهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ، فِي قَتْلِهِنَّ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ "
کتاب: حج کے احکام ومسائل احرام باندھنے والے اور دوسرے لوگوں کےے لیے حرم کی حدود سے باہر اور اندر کن جانوروں کا قتل پسندیدہ ہے ابن جریج نے کہا : میں نے نافع سے پو چھا : آپ نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کیا سنا وہ احرا م والے شخص کے لیے کن جا نوروں کو مارنا حلال قرار دیتے تھے؟نافع نے مجھ سے کہا : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فر ما تے سنا :" پانچ (موذی ) جا نور ہیں انھیں مارنے میں ان کے مارنے والے پر کو ئی گنا ہ نہیں ۔کوا،چیل بچھو ،چوہا اور کا ٹنے والا کتا