كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ تَحْرِيمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ صحيح وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَإِسْحَاقُ، عَنْ جَرِيرٍ، كِلَاهُمَا عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ أَبُو قَتَادَةَ فِي نَفَرٍ مُحْرِمِينَ، وَأَبُو قَتَادَةَ مُحِلٌّ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ، وَفِيهِ: قَالَ: «هَلْ أَشَارَ إِلَيْهِ إِنْسَانٌ مِنْكُمْ أَوْ أَمَرَهُ بِشَيْءٍ؟» قَالُوا: لَا، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «فَكُلُوا»
کتاب: حج کے احکام ومسائل جس نے حج و عمرے کا الگ الگ یا اکٹھا احرام باندھا ہوا ہو اس کے لیے کسی کھائے جانے والے جانور کا شکار جو خشک زمین پر رہتا ہو یا بنیادی طور پر خشکی سے تعلق رکھتا ہوۃ ‘حرام ہے عبد العزیز بن رفیع نے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ،کہا: ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین کی نفری میں تھے انھوں نے احرا م باندھا ہوا تھا اور وہ خود احرا م کے بغیر تھے اورحدیث بیان کی اور اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کیا تم میں سے کسی انسا ن نے اس (شکار) کی طرف اشارہ کیا تھا یا انھیں (ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو) کچھ کرنے کو کہا تھا ؟ انھوں نے کہا : نہیں اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فر ما یا :" تو پھر تم اسے کھا ؤ ۔