كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ تَحْرِيمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةَ الْحُدَيْبِيَةِ قَالَ: فَأَهَلُّوا بِعُمْرَةٍ، غَيْرِي، قَالَ: فَاصْطَدْتُ حِمَارَ وَحْشٍ، فَأَطْعَمْتُ أَصْحَابِي وَهُمْ مُحْرِمُونَ، ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْبَأْتُهُ أَنَّ عِنْدَنَا مِنْ لَحْمِهِ فَاضِلَةً فَقَالَ: «كُلُوهُ» وَهُمْ مُحْرِمُونَ
کتاب: حج کے احکام ومسائل جس نے حج و عمرے کا الگ الگ یا اکٹھا احرام باندھا ہوا ہو اس کے لیے کسی کھائے جانے والے جانور کا شکار جو خشک زمین پر رہتا ہو یا بنیادی طور پر خشکی سے تعلق رکھتا ہوۃ ‘حرام ہے یحییٰ (بن ابی کثیر ) نے خبر دی کہا : مجھے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ ان کے والدنے اللہ ان سے را ضی ہو ۔ انھیں خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں شر کت کی ، کہا : میرے علاوہ سب نے عمرے کا (احرا م باند ھ لیا اور ) تلبیہ شروع کر دیا ۔کہا : میں نے ایک زیبرا شکار کیا اور اپنے ساتھیوں کو کھلا یا جبکہ وہ سب احرا م کی حالت میں تھے ۔پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا انھیں بتا یا کہ ہما رے پاس اس (شکار ) کا کچھ گو شت بچا ہوا ہے ۔آپ نے (ساتھیوں سے رضی اللہ تعالیٰ عنہ فر ما یا :" اسے کھا ؤ " حالا نکہ وہ سب احرا م میں تھے ،