كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ تَحْرِيمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ صحيح حَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، وَخَرَجْنَا مَعَهُ، قَالَ: فَصَرَفَ مِنْ أَصْحَابِهِ فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ، فَقَالَ: «خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى تَلْقَوْنِي» قَالَ: فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا قِبَلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ، إِلَّا أَبَا قَتَادَةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُحْرِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلُوا فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا، قَالَ فَقَالُوا: أَكَلْنَا لَحْمًا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، قَالَ: فَحَمَلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الْأَتَانِ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا، وَكَانَ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا، فَقُلْنَا: نَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا، فَقَالَ: «هَلْ مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَوْ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ؟» قَالَ قَالُوا: لَا، قَالَ: «فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا»
کتاب: حج کے احکام ومسائل جس نے حج و عمرے کا الگ الگ یا اکٹھا احرام باندھا ہوا ہو اس کے لیے کسی کھائے جانے والے جانور کا شکار جو خشک زمین پر رہتا ہو یا بنیادی طور پر خشکی سے تعلق رکھتا ہوۃ ‘حرام ہے عثمان بن عبد اللہ بن مو ہب نے عبد اللہ بن ابی قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے نکلے ۔ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے ،کہا آپ نے اپنے صحابہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین میں کچھ لوگوں کو جن میں ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل تھے ہٹا (کر ایک سمت بھیج دیا اور فر ما یا "ساحل سمندر لے لے کے چلو حتی کہ مجھ سے آملو ۔"کہا : انھوں نے ساھل سمندر کا را ستہ اختیار کیا۔جب انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کیا تو ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ سب نے احرا م باندھ لیا (بس ) انھوں نے احرا م نہیں باندھا تھا ۔اسی اثنا میں جب وہ چل رہے تھے انھوں نے زبیرے دیکھے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے ایک مادہزیبرا کوگرا لیا ۔وہ (لو گ ) اترے اور اس کا گو شت تناول کیا ۔کہا وہ (صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کہنے لگے ۔ہم نے (تو شکار کا گو شت کھا لیا جبکہ ہم احرا م کی حا لت میں ہیں ۔(راوی نے) کہا : انھوں نے مادہ زیبرے کا بچا ہوا گو شت اٹھا لیا (اور چل پڑے) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے کہنے لگے ۔ہم سب نے احرا م باند ھ لیا تھا جبکہ ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر حملہ کر دیا اور ان میں سے ایک مادہ زیبرا مار لیا ۔ پس ہم اترے اور اس کا گو شت کھایا ۔بعد میں ہم نے کہا : ہم احرا م باندھے ہو ئے ہیں اور شکار کا گو شت کھا رہے ہیں ! پھر ہم نے اس کا باقی گو شت اٹھا یا (اور آگئے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" کیا تم میں سے کسی نے ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے (شکار کرنے کو ) کہا تھا ۔؟یا کسی چیز سے اس (شکار) کی طرف اشارہ کیا تھا ؟انھوں نے کہا نہیں آپ نے فر ما یا :"اس کا باقی گو شت بھی تم کھا لو ۔