كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ الطِّيبِ لِلْمُحْرِمِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ صحيح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَبُو الرَّبِيعِ، وَخَلَفُ بْنُ هِشَامٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: - حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ»، وَلَمْ يَقُلْ خَلَفٌ: وَهُوَ مُحْرِمٌ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: وَذَاكَ طِيبُ إِحْرَامِهِ
کتاب: حج کے احکام ومسائل احرام باندھنے سے زرا پہلے جسم پر خوشبو لگانا اور کستوری استعمال کرنا مستحب ہے اور اس کی چمک ‘یعنی جگمگاہٹ باقی رہ جانے میں کوئی حرج نہیں منصور نے ابرا ہیم سے انھوں نے اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں جبکہ آپ احرا م باند ھ چکے ہیں ۔ خلف نے "جبکہ آپ احرا م باند ھ چکے ہیں "کے الفا ظ نہیں کہے ۔لیکن انھوں نے یہ کہا وہ آپ کے احرا م کی خوشبو تھی (جو آپ نے احرا م باند ھنے سے پہلے اپنے جسم کو لگوائی تھی)