كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ الْإِهْلَالِ مِنْ حَيْثُ تَنْبَعِثُ الرَّاحِلَةُ صحيح حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَجَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، بَيْنَ حَجٍّ وَعُمْرَةٍ، ثِنْتَيْ عَشْرَةَ مَرَّةً، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، لَقَدْ رَأَيْتُ مِنْكَ أَرْبَعَ خِصَالٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، بِهَذَا الْمَعْنَى إِلَّا فِي قِصَّةِ الْإِهْلَالِ، فَإِنَّهُ خَالَفَ رِوَايَةَ الْمَقْبُرِيِّ. فَذَكَرَهُ بِمَعْنًى سِوَى ذِكْرِهِ إِيَّاهُ
کتاب: حج کے احکام ومسائل افضل ہے کہ (حج کے لیے جانے والا)احرام اس وقت باندھے جب سواری اسے لے کر کھڑی ہو جائے بیت اللہ کی طرف متوجہ ہو‘نہ کہ دو رکعت ادا کرنے کے فورا بعد ابن قسیط نے عبید بن جریج سے روایت کی کہا : میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بارہ دفعہ حج اور عمرے کیے ۔میں نے کہا : اے عبد الرحمٰن !میں نے آپ میں چار چیزیں دیکھی ہیں اور اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی مگر (تلبیہ بلند کرنے کے ) قصے میں مقبری کی روایت مخالفت کی، ان الفاظ کے بغیر روایت بالمعنی کی۔