صحيح مسلم - حدیث 2802

كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، وَمَا لَا يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ صحيح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ بِهَا أَثَرٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَفْعَلُ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ، وَكَانَ عُمَرُ يَسْتُرُهُ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، يُظِلُّهُ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: إِنِّي أُحِبُّ، إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، أَنْ أُدْخِلَ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَلَمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، خَمَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بِالثَّوْبِ، فَجِئْتُهُ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا عَنِ الْعُمْرَةِ؟» فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ: «انْزِعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ الَّذِي بِكَ، وَافْعَلْ فِي عُمْرَتِكَ، مَا كُنْتَ فَاعِلًا فِي حَجِّكَ»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 2802

کتاب: حج کے احکام ومسائل حج یا عمرے کا احرام باندھنے والے کے لیے کیا پہننا جائز ہے اور کیا ممنوع ؟نیز اس کےلیے خوشبو کا استعمال ممنوع ہے رباح بن ابی معروف نے ہم سے حدیث بیان کی،کہا:میں نے عطاء سے سنا،انھوں نے کہا:مجھے صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی،کہا:ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک شخص آیا،اس نے جبہ پہن رکھاتھا جس پر زعفران ملی خوشبو کے نشانات تھے،اس نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کس طر ح کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہےاور اسے کوئی جواب نہ دیا،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے آگے اوٹ کرتے،آپ پر سایہ کرتے۔میں نے حضرت عمر سے کہا:میر ی خواہش ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو،میں بھی کپڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ اپنا سر داخل کروں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو کپڑے سے چھپا دیا۔میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کردیا اور آپ کو(وحی کے نزول کی حالت میں)دیکھا۔جب آپ کی وہ کیفیت زائل کردی گئی تو فرمایا:" ابھی عمرے کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟"(اتنے میں ) وہ شخص آپ کے پاس آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اپنا جبہ اتار دو،اپنے جسم سے زعفران ملی خوشبو کا نشان دھوڈالو اور عمرے میں وہی کرو جو تم نے حج میں کرنا تھا۔"