مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله - بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وأن الرواية لا تكون إلا عن الثقات وأن جرح الرواة بما هو فيهم جائز بل واجب وأنه ليس من الغيبة المحرمة بل من الذب عن الشريعة المكرمة صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، قَالَ: لَقِيتُ طَاوُسًا فَقُلْتُ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ كَيْتَ وَكَيْتَ، قَالَ: «إِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا، فَخُذْ عَنْهُ»
مقدمہ صحیح مسلم ۔ اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔ ۔ اوزاعی نے سلیمان بن موسٰی سے روایت کی ‘انھوں نے کہا .میں ظاوس سے ملا اور ان سے کہا .مجھےشخص نے اس اس کرح حدیث سنائی ۔انھوں کہا ’اگر تمہارے صاحب (استاد)پوری طرح قابل اعتماد ہیں توان سے اخذ کر لو۔