كِتَابُ الْحَجِّ بَابُ مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، وَمَا لَا يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ صحيح حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْجِعْرَانَةِ، عَلَيْهِ جُبَّةٌ وَعَلَيْهَا خَلُوقٌ - أَوْ قَالَ أَثَرُ صُفْرَةٍ - فَقَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي؟ قَالَ: وَأُنْزِلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَحْيُ، فَسُتِرَ بِثَوْبٍ، وَكَانَ يَعْلَى يَقُولُ: وَدِدْتُ أَنِّي أَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، قَالَ فَقَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ؟ قَالَ: فَرَفَعَ عُمَرُ طَرَفَ الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ لَهُ غَطِيطٌ، - قَالَ وَأَحْسَبُهُ قَالَ - كَغَطِيطِ الْبَكْرِ، قَالَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟ اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الصُّفْرَةِ - أَوْ قَالَ أَثَرَ الْخَلُوقِ - وَاخْلَعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِي حَجِّكَ»
کتاب: حج کے احکام ومسائل حج یا عمرے کا احرام باندھنے والے کے لیے کیا پہننا جائز ہے اور کیا ممنوع ؟نیز اس کےلیے خوشبو کا استعمال ممنوع ہے ہمام نے کہا:ہمیں عطا ابن ابی رباح نے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ سے حدیث بیان کی،انھوں نے اپنے والد(یعلیٰ بن امیہ تمیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کی،کہا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص حاضر ہوا۔(اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ( کے مقام ) پر تھے،اس(کے بدن) پر جبہ تھا،اس پر زعفران ملی خوشبو(لگی ہوئی) تھی۔یاکہا:زردی کا نشان تھا۔اس نے کہا:آپ مجھے میرے عمرے میں کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟(یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا:(اتنے میں ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرکپڑا تان دیا گیا۔یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو(اس عالم میں ) دیکھوں جب آپ پروحی اتر رہی ہو۔(یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:)(عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کہنے لگے:کیاتمھیں پسند ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتر رہی ہوتو تم انھیں دیکھو؟(یعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کپڑے کا ایک کنارا اٹھایا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سانس لینے کی بھاری آواز آرہی تھی۔صفوان نے کہا:میرا گمان ہے انھوں نے کہا:۔۔۔جس طرح جوان اونٹ کے سانس کی آواز ہوتی ہے۔(یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا:جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت دو ر ہوئی(تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"عمرے کے بارے میں سوال کرنے والا کہاں ہے؟(پھر اس نے فرمایا:)تم اپنے (کپڑوں) سے زردی (زعفران) کا نشان ۔۔۔یا فرمایا:خوشبو کا اثر۔۔دھو ڈالو،اپنا جبہ اتار دو اور عمرے میں وہی کچھ کرو جو تم اپنے حج میں کرتے ہو۔"