صحيح مسلم - حدیث 278

كِتَابُ الْإِيمَانِ - بَابُ تَحْرِيمِ قَتْلِ الْكَافِرِ بَعْدَ أَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ، يُحَدِّثُ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحُرَقَةِ مِنْ جُهَيْنَةَ، فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ، فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَكَفَّ عَنْهُ الْأَنْصَارِيُّ، وَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: " يَا أُسَامَةُ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ؟ " قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّمَا كَانَ مُتَعَوِّذًا، قَالَ: فَقَالَ: «أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ؟» قَالَ: فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا عَلَيَّ حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 278

کتاب: ایمان کا بیان کافر کے لا إلہ إلا اللہ کہہ دینے کے بعد اسے قتل کر نا حرام ہے حصین نے کہا : ہمیں ابو ظبیان نے حدیث سنائی ، انہوں نےکہا : میں نے اسامہ بن زید بن حارثہ﷜کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں جہینہ کی شاخ (یا آبادی) حرقہ کی طرف بھیجا ، ہم نے ان لوگوں پر صبح کے وقت حملہ کیا اور انہیں شکست دے دی ، جنگ دوران میں ایک انصاری اور میں ان میں سے ایک آدمی تک پہنچ گئے جب ہم نے اسے گھیر لیا ( اور وہ حملے کی زد میں آ گیا ) تو اس نے لا إلہ إلا اللہ کہہ دیا ۔ انہوں نے کہا : انصاری اس پر حملہ کرنے سے رک گیا اور میں نے اپنا نیزہ مار کر اسے قتل کر دیا ۔ اسامہ ﷜ کابیان ہے کہ جب ہم واپس آئے تویہ بات رسول اللہ ﷺ تک پہنچ گئی ، اس پر آپ نے مجھ سے فرمایا : ’’ اے اسامہ ! کیا تو نے اس کے لا إلہ إلااللہ کہنے کے بعد اسے قتل کر دیا؟ ‘‘ کہا : میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! وہ تو ( اس کلمے کے ذریعے سے ) محض پناہ حاصل کرنا چاہتا تھا ۔ کہا : تو آپ نے فرمایا :’’ کیا تو نے اسے لا إلہ إلا اللہ کہنے کے بعد قتل کر دیا ؟‘‘ حضرت اسامہ ﷜ نے کہا : آپ بار بار یہ بات دہراتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی (کاش) میں آج کے دن سے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا ۔