كِتَابُ الصِّيَامِ باب :فضل لیلۃ القدر والحث علی طلبھا‘وبیان محلًھا ار جیٰ اوقات طلبھا صحيح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُقْبَةَ وَهُوَ ابْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ - يَعْنِي لَيْلَةَ الْقَدْرِ - فَإِنْ ضَعُفَ أَحَدُكُمْ أَوْ عَجَزَ، فَلَا يُغْلَبَنَّ عَلَى السَّبْعِ الْبَوَاقِي»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل لیلۃ القدر کی فضیلت ‘اس کو تلاش کرنے کی ترغیب ‘اس کی وضاحت کہ وہ کب ہے ؟اور کن اوقات میں ڈھونڈنے سے اس کےمل جانے کی زیادہ امید ہے عقبہ نے کہا : میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :"تم اس یعنی لیلۃ القدر کو آخری دس راتوں میں تلاش کرو اگر تم میں سے کو ئی کمزور پڑ جا ئے یا بے بس ہو جا ئے تو وہ باقی کی سات راتوں میں (کسی صورت سستی کمزوری سے) مغلوب نہ ہو۔