كِتَابُ الصِّيَامِ باب :فضل لیلۃ القدر والحث علی طلبھا‘وبیان محلًھا ار جیٰ اوقات طلبھا صحيح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرُوا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْمَنَامِ، فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيَهَا، فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل لیلۃ القدر کی فضیلت ‘اس کو تلاش کرنے کی ترغیب ‘اس کی وضاحت کہ وہ کب ہے ؟اور کن اوقات میں ڈھونڈنے سے اس کےمل جانے کی زیادہ امید ہے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی،کہ آخری سات راتوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کو خواب میں لیلۃ القدردکھا ئی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں دیکھتا ہوں کہ تمھا را خواب آخری ساتھ راتوں میں ایک دوسرے کے موافق ہو گیا ہے اب جو اس (لیلۃالقدر) کو تلاش کرنا چا ہے وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے ۔(حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان کردہ مکمل الفا ظ آگے حدیث :2764میں ہیں )