كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ صحيح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللهِ صِيَامُ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ نِصْفَ الدَّهْرِ، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، صَلَاةُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَرْقُدُ شَطْرَ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْقُدُ آخِرَهُ، يَقُومُ ثُلُثَ اللَّيْلِ بَعْدَ شَطْرِهِ» قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ: أَعَمْرُو بْنُ أَوْسٍ كَانَ يَقُولُ: يَقُومُ ثُلُثَ اللَّيْلِ بَعْدَ شَطْرِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ
کتاب: روزے کے احکام و مسائل اس شخص کے لیے سال بھر کے روزے رکھنے کی ممانعت جسے اس سےنقصان پہنچنے یا وہ اس کی وجہ سے کسی حق کو ضائع کرے ‘یا عید ین اور ایام تشریق کاٰ روزہ بھی نہ چھوڑے ‘اور ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کی فضیلت ہمیں ابن جریج نے خبر دی،انھوں نے کہا:مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ ان کو عمرو بن اوس نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے(یہ ) خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں۔ وہ آدھا زمانہ روزے رکھتے تھے۔اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے،وہ آدھی رات تک سوتے تھے پھر قیام کرتے تھے،پھر اس کے آخری حصے میں سوجاتے تھے،وہ آدھی رات کے بعدرات کا ایک تہائی حصہ قیام کرتے تھے۔" حدیث نمبر۔میں (ابن جریج) نے عمرو بن دینارسے پوچھا:کیا عمرو بن اوس یہ کہتے تھے:"وہ آدھی رات کے بعد رات کاتہائی حصہ قیام کرتے تھے؟"انھوں نے جواب دیا:ہاں۔