صحيح مسلم - حدیث 2739

كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ أَحَبَّ الصِّيَامِ إِلَى اللهِ، صِيَامُ دَاوُدَ، وَأَحَبَّ الصَّلَاةِ إِلَى اللهِ، صَلَاةُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ، وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَكَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 2739

کتاب: روزے کے احکام و مسائل اس شخص کے لیے سال بھر کے روزے رکھنے کی ممانعت جسے اس سےنقصان پہنچنے یا وہ اس کی وجہ سے کسی حق کو ضائع کرے ‘یا عید ین اور ایام تشریق کاٰ روزہ بھی نہ چھوڑے ‘اور ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کی فضیلت ہمیں سفیان بن عینیہ نے عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی،انھوں نے عمرو بن اوس سے اور انھوں نے عبداللہ بن عمرو سے روایت کی ،کہا :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا"اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ (نفلی) روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ (نفلی) نماز داود علیہ السلام کی نماز ہے۔وہ آدھی رات تک سوتے تھے اور اس کا ایک تہائی قیام کرتے تھے اور اس کے (آخری) چھٹےحصے میں سوجاتے تھے۔اور ایک دن روزہ رکھتے تھے اورایک دن افطارکرتے(روزہ نہ رکھتے) تھے۔"