كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ صحيح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّومِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللهِ بْنُ يَزِيدَ، حَتَّى نَأْتِيَ أَبَا سَلَمَةَ، فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهِ رَسُولًا، فَخَرَجَ عَلَيْنَا، وَإِذَا عِنْدَ بَابِ دَارِهِ مَسْجِدٌ، قَالَ: فَكُنَّا فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: إِنْ تَشَاءُوا، أَنْ تَدْخُلُوا، وَإِنْ تَشَاءُوا، أَنْ تَقْعُدُوا هَا هُنَا، قَالَ فَقُلْنَا: لَا، بَلْ نَقْعُدُ هَا هُنَا، فَحَدِّثْنَا، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنْتُ أَصُومُ الدَّهْرَ وَأَقْرَأُ الْقُرْآنَ كُلَّ لَيْلَةٍ، قَالَ: فَإِمَّا ذُكِرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ لِي: «أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ الدَّهْرَ وَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ كُلَّ لَيْلَةٍ؟» فَقُلْتُ: بَلَى، يَا نَبِيَّ اللهِ، وَلَمْ أُرِدْ بِذَلِكَ إِلَّا الْخَيْرَ، قَالَ: «فَإِنَّ بِحَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ» قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ «فَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا» قَالَ: «فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّهُ كَانَ أَعْبَدَ النَّاسِ» قَالَ قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، وَمَا صَوْمُ دَاوُدَ؟ قَالَ: «كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا» قَالَ: «وَاقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ» قَالَ قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: «فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ عِشْرِينَ» قَالَ قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: «فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ عَشْرٍ» قَالَ قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللهِ، إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: «فَاقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ، وَلَا تَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، فَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا» قَالَ: فَشَدَّدْتُ، فَشُدِّدَ عَلَيَّ. قَالَ: وَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكَ لَا تَدْرِي لَعَلَّكَ يَطُولُ بِكَ عُمْرٌ» قَالَ: «فَصِرْتُ إِلَى الَّذِي قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَبِرْتُ وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ قَبِلْتُ رُخْصَةَ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل اس شخص کے لیے سال بھر کے روزے رکھنے کی ممانعت جسے اس سےنقصان پہنچنے یا وہ اس کی وجہ سے کسی حق کو ضائع کرے ‘یا عید ین اور ایام تشریق کاٰ روزہ بھی نہ چھوڑے ‘اور ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کی فضیلت عکرمہ بن عمار نے کہا:ہمیں یحییٰ نے حدیث سنائی کہا:میں اور عبداللہ بن یزید حضرت ابو سلمہ کے پاس حاضری کے لیے(اپنے گھروں سے) روانہ ہوئے۔ہم نے ایک پیغام لے جانے والا آدمی ان کے پاس بھیجا تو وہ بھی ہمارے لئے باہر نکل آئے۔وہاں ان کے گھر کے دروازے کے پاس ایک مسجد تھی،کہا:ہم مسجد میں رہے یہاں تک کہ وہ بھی ہمارے پاس آگئے۔انھوں نے کہا:اگر تم چاہو تو(گھر میں) داخل ہوجاؤ۔ اور اگر چاہو تو یہیں(مسجد میں ) بیٹھ جاؤ۔کہا:ہم نے کہا:نہیں،ہم یہیں بیٹھیں گے،آپ ہمیں احادیث سنائیں۔انھوں نے کہا:مجھے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی،کہا:میں مسلسل روزے رکھتا تھا اور ہر رات(قیام میں پورے)قرآن کی قراءت کرتاتھا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میرا ذکر کیا گیا(اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے )یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پیغام بھیجا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:کیا مجھے نہیں بتایا گیا کہ تم ہمیشہ(ہرروز) روزہ رکھتے ہو اور ہر رات(پورا) قرآن پڑھتے ہو؟"میں نے عرض کی:اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم !کیوں نہیں(یہ بات درست ہے) اور ایسا کرنے میں میرے پیش نظر بھلائی کے سوا کچھ نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تمھارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ تم ہر مہینے میں تین دن روزے رکھو۔"میں نے عرض کی :اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس سے افضل عمل کرنے کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم پر تمھاری بیوی کا حق ہے،تم پر تمھارے مہمانوں کاحق ہے،اور تم پر تمھارے جسم کاحق ہے،"(آخر میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"اللہ کے نبی داود علیہ السلام کے روزوں کی طرح روزے رکھو وہ سب لوگوں سے بڑھ کر عبادت گزار تھے۔"کہا:میں نے عرض کی:اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !داود علیہ السلام کا روزہ کیا تھا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔"فرمایا:"قرآن کی قراءت ایک ماہ میں (مکمل کیا) کرو۔"کہا: میں نے عرض کی:اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس سے افضل عمل کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا۔اسے ہر بیس دن میں پڑھ لیاکرو۔ کہا: میں نے عرض کی:اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس سے افضل عمل کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا۔اسے ہر دس دن میں پڑھ لیاکرو۔ کہا: میں نے عرض کی:اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !میں اس سے افضل عمل کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا۔اسے ہر سات دن میں پڑھ لیاکرو۔اس سے زیادہ نہ کرو تم پر تمھاری بیوی کا حق ہے،تم پر تمھارے مہمانوں کاحق ہے،اور تم پر تمھارے جسم کاحق ہے،"کہا: میں نے(اپنے اوپر) سختی کی تو مجھ پر سختی کی گئی۔اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:"تم نہیں جانتے شاید تمھاری عمر طویل ہو۔" کہا:میں اسی کی طرف آگیا جو مجھے ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا،جب میں بوڑھا ہوگیا تو میں نے پسند کیا(اور تمنا کی) کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت قبول کرلی ہوتی۔