كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ صحيح حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ وَهْبٍ، يُحَدِّثُ عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: أُخْبِرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَقُولُ: لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ، مَا عِشْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «آنْتَ الَّذِي تَقُولُ ذَلِكَ؟» فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ قُلْتُهُ، يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «فَإِنَّكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَنَمْ وَقُمْ، وَصُمْ مِنَ الشَّهْرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ الْحَسَنَةَ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَذَلِكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ» قَالَ قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: «صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ» قَالَ قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا، وَذَلِكَ صِيَامُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ» قَالَ قُلْتُ: فَإِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ» قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: «لَأَنْ أَكُونَ قَبِلْتُ الثَّلَاثَةَ الْأَيَّامَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَهْلِي وَمَالِي»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل اس شخص کے لیے سال بھر کے روزے رکھنے کی ممانعت جسے اس سےنقصان پہنچنے یا وہ اس کی وجہ سے کسی حق کو ضائع کرے ‘یا عید ین اور ایام تشریق کاٰ روزہ بھی نہ چھوڑے ‘اور ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن نہ رکھنے کی فضیلت ابن شہاب نے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان سے روایت کی کہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی گئی کہ وہ (عبداللہ) کہتاہے:میں جب تک زندہ ہوں(مسلسل) رات کا قیام کروں گا اور دن کا روزہ رکھوں گا۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم ہی ہو جو یہ باتیں کرتے ہو؟"میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !واقعی میں نے ہی یہ کہا ہے۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم یہ کام نہیں کرسکو گے،لہذا روزہ رکھو اور روزہ ترک بھی کرو۔نیند بھی کرو اور قیام بھی کرو،مہینے میں تین دن کے روزے رکھ لیا کرو کیونکہ ہر نیکی(کا اجر) دس گنا ہے۔اس طرح یہ سارے وقت کے روزوں کی طرح ہے۔"میں نے عرض کی:میں اس سے افضل عمل کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک دن روزہ رکھو اور دو دن نہ رکھو۔"کہا: "میں نے عرض کی:میں اس سے افضل عمل کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک دن روزہ رکھو اورایک دن نہ رکھو۔"یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے۔اور یہ روزوں کا سب سے منصفانہ (طریقہ ) ہے۔"کہا:میں اس سے افضل عمل کی طاقت رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس سے افضل کوئی صورت نہیں۔" عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:یہ بات مجھے اپنے اہل وعیال سے بھی زیاد عزیز ہے کہ میں(مہینے میں ) تین دنوں کی بات تسلیم کرلیتا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمائی تھی۔