كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ، وَاسْتِحْبَابِ أَنْ لَا يُخْلِيَ شَهْرًا عَنْ صَوْمٍ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشَّهْرِ مِنَ السَّنَةِ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ "وَكَانَ يَقُولُ: «خُذُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللهَ لَنْ يَمَلَّ حَتَّى تَمَلُّوا»وَكَانَ يَقُولُ: «أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى اللهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ، وَإِنْ قَلَّ»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل رمضان کے علاوہ (دوسرے مہینوں میں )نبی اکرم ﷺ کے روزے ‘یہ مستحب ہے کہ کوئی مہینہ روزوں سے خالی نہ رہے یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت کی،اور کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سال کے کسی مہینے میں،شعبان سے بڑھ کر،روزے نہیں رکھتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کر تے تھے:"اتنے ہی اعمال اپناؤ جتنوں کی تم طاقت رکھتے ہو۔کیونکہ اللہ تعالیٰ ہرگز نہیں اکتائے گا حتیٰ کہ تم خود ہی(عمل کرنے سے) اکتا جاؤ گے۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کر تے تھے:"اللہ کے ہاں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل و ہ ہے جس پر عمل کرنے والا ہمیشہ قائم رہے چاہے وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔"