كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ رَمَضَانَ، وَاسْتِحْبَابِ أَنْ لَا يُخْلِيَ شَهْرًا عَنْ صَوْمٍ صحيح وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ - قَالَ حَمَّادٌ: وَأَظُنُّ أَيُّوبَ، قَدْ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ -، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، عَنْ صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: " كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ صَامَ، قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَفْطَرَ، قَدْ أَفْطَرَ، قَالَتْ: وَمَا رَأَيْتُهُ صَامَ شَهْرًا كَامِلًا، مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَمَضَانَ "
کتاب: روزے کے احکام و مسائل رمضان کے علاوہ (دوسرے مہینوں میں )نبی اکرم ﷺ کے روزے ‘یہ مستحب ہے کہ کوئی مہینہ روزوں سے خالی نہ رہے حماد نے ایوب اورہشام سے ،انھوں نے محمد سے،انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی۔حماد نے کہا:میرا خیال ہے،ایوب نے اس حدیث کا عبداللہ بن شقیق سے سماع کیا۔کہا:میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے بارے میں دریافت کیا توانھوں نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے تھے حتیٰ کہ ہم کہتے:آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے پر روزے رکھتےجارہے ہیں۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم افطار کرتے(روزے رکھنا ترک کردیتے) حتیٰ کہ ہم کہتے:آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل افطار کررہے ہیں،کہا:جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے ہیں،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی پورے مہینے کے روزے رکھے ہوں،ا س کے سوا کہ وہ رمضان کا مہینہ ہو۔