كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ جَوَازِ صَوْمِ النَّافِلَةِ بِنِيَّةٍ مِنَ النَّهَارِ قَبْلَ الزَّوَالِ، وَجَوَازِ فِطْرِ الصَّائِمِ نَفْلًا مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ صحيح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» فَقُلْنَا: لَا، قَالَ: «فَإِنِّي إِذَنْ صَائِمٌ» ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ: «أَرِينِيهِ، فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» فَأَكَلَ
کتاب: روزے کے احکام و مسائل زوال سے پہلے نفلی روزے کی نیت کرنے اور نفلی روزہ رکھنے والے کے لیے عذر کے بغیر افطار کرنے کا جواز(روزے کو )پورا کرنا افضل ہے وکیع نے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،کہا:ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور پوچھا:"کیا آپ لوگوں کے پاس(کھانے کی) کوئی چیز ہے؟"تو ہم نے کہا:نہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تو تب میں روزے سے ہوں۔"پھر ایک اور دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ہم نے عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں حیس تحفے میں ملا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مجھے کھلایئے،میں نے روزے کی حالت میں صبح کی تھی۔"اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھا لیا۔