صحيح مسلم - حدیث 2714

كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ جَوَازِ صَوْمِ النَّافِلَةِ بِنِيَّةٍ مِنَ النَّهَارِ قَبْلَ الزَّوَالِ، وَجَوَازِ فِطْرِ الصَّائِمِ نَفْلًا مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ صحيح وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاتَ يَوْمٍ «يَا عَائِشَةُ، هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟» قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا عِنْدَنَا شَيْءٌ قَالَ: «فَإِنِّي صَائِمٌ» قَالَتْ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ - أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ - قَالَتْ: فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ - أَوْ جَاءَنَا زَوْرٌ - وَقَدْ خَبَأْتُ لَكَ شَيْئًا، قَالَ: «مَا هُوَ؟» قُلْتُ: حَيْسٌ، قَالَ: «هَاتِيهِ» فَجِئْتُ بِهِ فَأَكَلَ، ثُمَّ قَالَ: «قَدْ كُنْتُ أَصْبَحْتُ صَائِمًا» قَالَ طَلْحَةُ: فَحَدَّثْتُ مُجَاهِدًا بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ: «ذَاكَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يُخْرِجُ الصَّدَقَةَ مِنْ مَالِهِ، فَإِنْ شَاءَ أَمْضَاهَا وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا»

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 2714

کتاب: روزے کے احکام و مسائل زوال سے پہلے نفلی روزے کی نیت کرنے اور نفلی روزہ رکھنے والے کے لیے عذر کے بغیر افطار کرنے کا جواز(روزے کو )پورا کرنا افضل ہے عبدالواحد بن زیاد نے حدیث بیان کی،(کہا:)ہمیں طلحہ بن یحییٰ نے حدیث سنائی،(انھوں نے کہا:)مجھے عائشہ بنت طلحۃ نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حدیث سنائی ،کہا:ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:"اے عائشہ !کیا تمھارے پاس(کھانے کی)کوئی چیز ہے؟"کہا:تو میں نے عرض کی!اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس کوئی چیز نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تو(پھر) میں روزے سے ہوں۔"اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے تو ہمارے پاس ہدیہ بھیجاگیا یا ہمارے پاس ملاقاتی(جو ہدیہ لائے) آگئے۔کہا:جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے،میں نے عرض کی:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہمیں ہدیہ دیا گیا ہے۔یا ہمارے پاس مہمان آئے۔اورمیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ محفوظ کرکے رکھا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :"وہ کیا ہے؟"میں نے عرض کی:وہ حیس(کھجور،گھی اورپنیر سے بنا ہوا کھانا)ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسے لایئے"تو میں اسے لے آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھا لیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میں نے ر وزے کی حالت میں صبح کی تھی۔" طلحہ نے کہا:میں نے یہ حدیث مجاہد کو سنائی تو انھوں نے کہا:یہ اس آدمی کی طرح ہے جو ا پنے مال سے صدقہ نکالتا ہے،اگر وہ چاہے تو دے دے اور اگر وہ چاہے تو اس کو روک لے۔