كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ قَضَاءِ رَمَضَانَ فِي شَعْبَانَ صحيح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: «إِنْ كَانَتْ إِحْدَانَا لَتُفْطِرُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا تَقْدِرُ عَلَى أَنْ تَقْضِيَهُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى يَأْتِيَ شَعْبَانُ»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل جس نے کسی عذر ‘مرض‘سفر اور حیض وغیرہ کی بنا پرروزہ چھوڑ ا ہو اس کے لیے رمضان (کے روزوں)کی قضا اگلے رمضان کی آمد (سے پہلے )تک مؤخر کرنے کا جواز محمد بن ابی عمر مکی،عبدالعزیز بن محمد دراوردی،یزید بن عبداللہ بن ہاد،محمد بن ابراہیم،ابی سلمہ بن عبدالرحمان،سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ اگر ہم میں سے کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کوئی روزہ چھوڑتی تھی تو وہ قدرت نہ رکھتی کہ ان کی قضا کرلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے یہاں تک کہ شعبان آجاتا ۔