كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ ابْنُ رُمْحٍ: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ عِرَاكًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُرْوَةَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ قُرَيْشًا كَانَتْ تَصُومُ عَاشُورَاءَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصِيَامِهِ، حَتَّى فُرِضَ رَمَضَانُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْهُ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْهُ»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل عاشورہ کے دن کا روزہ قتیبہ بن سعید،محمد بن رمح،لیث بن سعید،یزید بن ابی حبیب،عروۃ،عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں،کہ جاہلیت کے زمانے میں قریشی لوگ عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم صادر فرمایا کرتے تھے تو جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا)جو چاہے عاشورہ کے دن روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔