صحيح مسلم - حدیث 2624

كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ أَجْرِ الْمُفْطِرِ فِي السَّفَرِ إِذَا تَوَلَّى الْعَمَلَ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ رَبِيعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَزَعَةُ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، وَهُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ، فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ، قُلْتُ: إِنِّي لَا أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلَاءِ عَنْهُ سَأَلْتُهُ: عَنِ الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ؟ فَقَالَ: سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ وَنَحْنُ صِيَامٌ، قَالَ: فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ» فَكَانَتْ رُخْصَةً، فَمِنَّا مَنْ صَامَ، وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ، ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلًا آخَرَ، فَقَالَ: «إِنَّكُمْ مُصَبِّحُو عَدُوِّكُمْ، وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ، فَأَفْطِرُوا» وَكَانَتْ عَزْمَةً، فَأَفْطَرْنَا، ثُمَّ قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَصُومُ، مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، فِي السَّفَرِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 2624

کتاب: روزے کے احکام و مسائل سفر میں روزہ ترک کرنے والا جب کام کی ذمہ داری اٹھائے تو اس کا اجر محمد بن حاتم،عبدالرحمان بن مہدی،معاویہ بن صالح،حضرت ربیعہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے قزعہ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اس حال میں کہ ان کے پاس لوگوں کا جمگھٹا لگا ہوا تھا تو لوگ ان سے علیحدہ ہوگئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ میں آپ سے وہ نہیں پوچھوں گاجس کے بارے میں یہ پوچھ رہے ہیں(راوی کہتے ہیں)کہ میں نے سفر کے روزہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ مکرمہ تک سفر کیا ہے اور ہم روزہ کی حالت میں تھے انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک جگہ اترےتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دشمن کے قریب ہوگئے ہو اور اب افطار کرنا(روزہ نہ رکھنا)تمھارے لئے قوت وطاقت کا باعث ہوگا تو روزہ کی رخصت تھی پھر ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے روزہ نہ رکھا پھر جب ہم دوسری منزل تک پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم صبح کے وقت اپنے دشمن کے پاس گئے روزہ نہ رکھنے سے تمہارے اندر طاقت زیادہ ہوگی اس لئے روزہ نہ رکھو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم ضروری تھا اس لئے ہم نے روزہ نہیں رکھا۔پھر ہم نے دیکھا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں روزہ رکھتے رہے۔