كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ جَوَازِ الصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لِلْمُسَافِرِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ إِذَا كَانَ سَفَرُهُ مَرْحَلَتَيْنِ فَأَكْثَرَ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ، وَسَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، كُلُّهُمْ عَنْ مَرْوَانَ، قَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ، قَالَا: «سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَصُومُ الصَّائِمُ، وَيُفْطِرُ الْمُفْطِرُ، فَلَا يَعِيبُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل اگر سفر گناہ کے لیے نہیں تو رمضان میں مسافر کے لیے جبکہ اس کا سفر دو یادو سے زائد منزلوں کا ہے روزہ رکھنا اور روزہ چھوڑنا دونوں جائز ہیں اور جو آدمی نقصان اٹھائے بغیر روزہ رکھ سکتا ہے ‘ سعید بن عمر،سہل بن عثمان،سوید بن سعید،حسین بن حریث،سعید ،مروان بن معاویہ ،عاصم،ابا نضرۃ ،حضرت ابو سعید خدری،جابر بن عبداللہ اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا تو روزہ رکھنے والا روزہ رکھتا اور افطار کرنے والا روزہ افطار کرلیتا تھا اور ان میں سے کوئی کسی کو ملامت نہیں کرتا تھا۔