كِتَابُ الصِّيَامِ بَابُ جَوَازِ الصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لِلْمُسَافِرِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ إِذَا كَانَ سَفَرُهُ مَرْحَلَتَيْنِ فَأَكْثَرَ صحيح حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: «غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسِتَّ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ، فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ، فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ»
کتاب: روزے کے احکام و مسائل اگر سفر گناہ کے لیے نہیں تو رمضان میں مسافر کے لیے جبکہ اس کا سفر دو یادو سے زائد منزلوں کا ہے روزہ رکھنا اور روزہ چھوڑنا دونوں جائز ہیں اور جو آدمی نقصان اٹھائے بغیر روزہ رکھ سکتا ہے ‘ ہداب بن خالد،ہمام بن یحییٰ ،قتادہ،حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ رمضان کو کو ایک غزوہ میں گئے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزے سے تھے اور کچھ بغیر روزے کے چنانچہ نہ تو روزہ رکھنے والوں نے نہ رکھنے والوں کی مذمت کی اور نہ ہی نہ رکھنے والوں نے رکھنے والوں پر کوئی نکیر کی۔