كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ بَيَانِ كَوْنِ الْإِيمَانِ بِاللهِ تَعَالَى أَفْضَلَ الْأَعْمَالِ صحيح حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ح وَحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُرَاوِحٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «الْإِيمَانُ بِاللهِ وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ» قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «أَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا وَأَكْثَرُهَا ثَمَنًا» قَالَ: قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلْ؟ قَالَ: «تُعِينُ صَانِعًا أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ» قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ ضَعُفْتُ عَنْ بَعْضِ الْعَمَلِ؟ قَالَ: «تَكُفُّ شَرَّكَ عَنِ النَّاسِ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ مِنْكَ عَلَى نَفْسِكَ»
کتاب: ایمان کا بیان اللہ تعالیٰ پرایمان لانا سب سے افضل عمل ہے ہشام بن عروہ نے اپنے والد (عروہ) سے ، انہوں نے ابو مراوح لیثی سے اور انہون نے حضرت ابو ذر سے روایت کی ، کہا ، میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! کو ن سا عمل افضل ہے ؟ آپﷺ:’’ اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا ۔‘‘ کہا : میں (پھر) پوچھا : کون سی گردن (آزادکرنا) افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’ جو اس کے مالکوں کی نظر میں زیادہ نفیس اور زیادہ قیمتی ہو ۔ ‘‘ کہا : میں نے پوچھا: اگر میں یہ کام نہ کر سکوں تو ؟ آپ نے فرمایا:’’ کسی کاریگر کی مدد کرو یا کسی اناڑی کا کام (خود) کر دو۔ ‘‘ میں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! آپ غور فرمائیں اگر میں ایسے کسی کام کی طاقت نہ رکھتا ہوں تو؟ آپ نے فرمایا :’’ لوگوں سے اپنا شر روک لو (انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ ) یہ تمہاری طرف سے خود تمہارے لیے صدقہ ہے ۔‘‘