صحيح مسلم - حدیث 241

كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ بَيَانِ نُقْصَانِ الْإِيمَانِ بِنَقْصِ الطَّاعَاتِ، وَبَيَانِ إِطْلَاقِ لَفْظِ الْكُفْرِ عَلَى غَيْرِ الْكُفْرِ بِاللهِ، كَكُفْرِ النِّعْمَةِ وَالْحُقُوقِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ الْمِصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ وَأَكْثِرْنَ الِاسْتِغْفَارَ، فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ» فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ جَزْلَةٌ: وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللهِ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ: «تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، وَمَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ» قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ: " أَمَّا نُقْصَانُ الْعَقْلِ: فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ فَهَذَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ، وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ مَا تُصَلِّي، وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ فَهَذَا نُقْصَانُ الدِّينِ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 241

کتاب: ایمان کا بیان اللہ کی اطاعت میں کمی کی وجہ سے ایمان میں کمی ہو جاتی ہے ، نیز اللہ تعالیٰ کے ساتھ صریح کفر کے علاوہ دوسرے امور،مثلاً : اس کی نعمتوں اور حقوق کے کفران (ناشکری) کو بھی کفر سے تعبیر کیا گیا ہے لیث نے ابن ہادلیثی سے خبر دی کہ عبد اللہ بن دینار نےحضرت عبداللہ بن عمر ﷜ سے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا : ’’اے عورتوں کی جماعت ! تم صدقہ کیا کرو ، اور زیادہ سے زیادہ استغفار کیا کرو ، کیونکہ میں نے دوزخیوں میں اکثریت تمہاری دیکھی ہے ۔ ‘‘ان میں سے ایک دلیر اورسمجھ دار عورت نے کہا : اللہ کے رسول! ہمیں کیا ہے ، دوزخ میں جانے والوں کی اکثریت ہماری( کیوں ) ہے ؟ آپ نے فرمایا : ’’ تم لعنت بہت بھیجتی ہو اور خاوند کا کفران (نعمت) کرتی ہو ، میں نے عقل و دین میں کم ہونے کے باوجود، عقل مند شخص پر غالب آنے میں تم سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا ۔ ‘‘ اس نے پوچھا؟ اے اللہ کے رسول ! عقل و دین میں کمی کیا ہے ؟ آپ نےفرمایا:’’ عقل میں کمی یہ ہے کہ دوعورتوں کی شہادت ایک مرد کے برابر ہے ، یہ توہوئی عقل کی کمی اور وہ (حیض کے دوران میں ) کئی راتیں (اور دن) گزارتی ہے کہ نماز نہیں پڑھتی اور رمضان میں بے روزہ رہتی ہے تویہ دین میں کمی ہے ۔ ‘‘