كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ بَيَانِ أَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَأَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا هِيَ الْمُنْفِقَةُ وَأَنَّ السُّفْلَى هِيَ الْآخِذَةُ صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا شَدَّادٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ أَنْ تَبْذُلَ الْفَضْلَ خَيْرٌ لَكَ وَأَنْ تُمْسِكَهُ شَرٌّ لَكَ وَلَا تُلَامُ عَلَى كَفَافٍ وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى
کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل اوپروالا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے والا ہاتھ لینے والا ہے حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :" آدم کے بیٹے!بے شک تو( ضرورت سے) زائد مال خرچ کر دے یہ تیرے لیے بہتر ہے اور تو اسے رو ک رکھے تو یہ تیرے لیے برا ہے اور گزر بسر جتنا رکھنے پر تمھیں کو ئی ملا مت نہیں کی جا ئے گی اور خرچ کا آغاز ان سے کرو جن کے (کےخرچ )تم ذمہ دار ہو اور اوپر والا ہا تھ نیچے والے ہا تھ سے بہتر ہے ۔