كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ بَيَانِ أَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَأَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا هِيَ الْمُنْفِقَةُ وَأَنَّ السُّفْلَى هِيَ الْآخِذَةُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَسَعِيدٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَى
کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل اوپروالا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے والا ہاتھ لینے والا ہے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ما نگا تو آپ نے مجھے عطا فر ما یا میں نے (دوبارہ ) مانگا تو آپ نے مجھے دے دیا میں نے پھر آپ سے سوال کیا تو آپ نے مجھے دیا پھر فر ما یا :"یہ ما ل شاداب (آنکھوں کو لبھا نے والا ) اور شیریں ہے جو تو اسے حرص و طمع کے بغیر لے گا اس کے لیے اس میں برکت عطا کی جا ئے گی اور جو دل کے حرص سے لے گا ،اس کے لیے اس میں برکت نہیں ڈالی جا ئے گی ،وہ اس انسان کی طرح ہو گا جو کھا تا ہے لیکن سیر نہیں ہو تا اور اوپر والا ہا تھ نیچے والے ہا تھ سے بہتر ہے ۔