كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَا أَنْفَقَ الْعَبْدُ مِنْ مَالِ مَوْلَاهُ صحيح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ أَمَرَنِي مَوْلَايَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا فَجَاءَنِي مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلَايَ فَضَرَبَنِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَدَعَاهُ فَقَالَ لِمَ ضَرَبْتَهُ فَقَالَ يُعْطِي طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ فَقَالَ الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا
کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل غلام نے اپنے آقا کے مال سےجو خرچ کیا یزید بن ابی عبید نے کہا: میں نے آبی اللحم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،انھوں نے کہا:مجھے میرے آقا نے گوشت کے ٹکڑے کرکے خشک کرنے کا حکم دیا،میرے پاس ایک مسکین آگیا تو میں نے اس میں سے کچھ کھلا دیا۔میرے آقا کو اس کا پتہ چل گیا۔ تو انھوں نے مجھے مارا۔اس پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی ۔آپ نے اسے بلا کر پوچھا:"تم نے اسے کیوں مارا؟"اس نے کہا: میرے حکم کے بغیر میراکھانا (دوسروں کو)دیتا ہے۔توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:" اجر تم دونوں کے درمیان ہوگا۔"(تم دونوں کو ملے گا)